کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ‘ نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ‘ انہیں ان اعمال کا ان کے پروردگار کے یہاں ثواب ملے گا اور نہ انہیں کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: Q1410]
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ عبدالرحمٰن کے ساتھ اس روایت کی متابعت سلیمان نے عبداللہ بن دینار کی روایت سے کی ہے اور ورقاء نے ابن دینار سے کہا ‘ ان سے سعید بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت مسلم بن ابی مریم ‘ زید بن اسلم اور سہیل نے ابوصالح سے کی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1410]