کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو! جو ایمان لا چکے ہو اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور (جس نے تمہارا صدقہ لیا ہے اسے) ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص (اپنے صدقات برباد کر دیتا ہے) جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتا (سے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد ”اور اللہ اپنے منکروں کو ہدایت نہیں کرتا“(تک)۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید) میں لفظ «صلدا» سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا (قرآن مجید میں) لفظ «وابل» سے مراد زور کی بارش ہے اور لفظ «الطل» سے مراد شبنم اوس ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: Q1410-3]