حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ نے وضو کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی انڈیلا، انہیں دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنی تک اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر اسی طرح بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پیر تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پیر دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، اور فرمایا: ”جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے اور دو رکعت نماز پڑھے، اور دل میں کوئی اور خیال نہ لائے تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے“۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 84]
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسا خیال جو دنیاوی امور سے متعلق ہو اور نماز سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو، اور اگر خود سے کوئی خیال آ جائے اور اسے وہ ذہن سے جھٹک دے تو یہ معاف ہو گا، ایسے شخص کو ان شاءاللہ یہ فضیلت حاصل ہو گی کیونکہ یہ اس کا فعل نہیں۔ ”گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے“: اس سے مراد وہ صغائر ہیں جن کا تعلق حقوق العباد سے نہ ہو۔