عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم نے «فالوذج» کا نام اس وقت سنا جب جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے، اور عرض کیا: تمہاری امت ملکوں کو فتح کرے گی، اور اس پر دنیا کے مال و متاع کا ایسا فیضان ہو گا کہ وہ لوگ «فالوذج» کھائیں گے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: ” «فالوذج» کیا ہے“؟ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: لوگ گھی اور شہد ایک ساتھ ملائیں گے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہچکیاں بندھ گئیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3340]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5875، ومصباح الزجاجة: 1154) (موضوع)» (سند منکر اور متن موضوع ہے، عبدالوہاب سلمی کے یہاں عجائب و غرائب ہیں، نیز محمد بن طلحہ ضعیف، اور عثمان بن یحییٰ مجہول ہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں درج کیا ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال ابن الجوزي في الموضوعات (21/3): ’’ ھذا حديث باطل لا أصل له ‘‘ و عثمان: مجهول (التحرير: 4528) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 496