الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
19. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ مَنْعِ فَضْلِ الْمَاءِ لِيَمْنَعَ بِهِ الْكَلأَ
19. باب: ضرورت سے زائد پانی سے روکنا تاکہ وہاں کی گھاس بھی روک لے منع ہے۔
حدیث نمبر: 2478
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ فَضْلَ مَاءٍ لِيَمْنَعَ بِهِ الْكَلَأَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ضرورت سے زائد پانی اس مقصد سے نہ روکے کہ وہاں کی گھاس بھی روکے رکھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2478]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13725)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 2 (2353)، صحیح مسلم/المساقاة 8 (2566)، موطا امام مالک/الأقضیة 26 (32)، مسند احمد (2/244، 463) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2479
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ حَارِثَةَ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ وَلَا يُمْنَعُ نَقْعُ الْبِئْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرورت سے زائد پانی سے اور کنوئیں میں بچے ہوئے پانی سے کسی کو نہ روکا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2479]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17886، ومصباح الزجاجة: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/252، 268) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حارثہ بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ کنویں سے پانی نکالنے میں اپنا نقصان نہیں اور دوسرے کا فائدہ ہے، اور اس سے کنویں کا پانی زیادہ صاف اور عمدہ ہو جاتا ہے اور اس میں اور تازہ پانی بھر آتا ہے، اور بعضوں نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ جو پانی اپنی ضرورت سے زیادہ ہو اس کا بیچنا منع ہے جب کوئی اس کو پینا چاہے یا اپنے جانوروں کو پلانا چاہے لیکن اگر باغ یا درختوں کو سینچنا چاہے تو اس کا بیچنا درست ہے، اور کنویں کا پانی بھی روکنا درست نہیں ہے اس سے جو اس کو پینا چاہے یا اپنے جانوروں کو پلانا چاہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن