ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش خوش تشریف لائے، آپ فرما رہے تھے: ”عائشہ! کیا تم نے دیکھا نہیں کہ مجزز مدلجی میرے پاس آیا، اس نے اسامہ اور زید بن حارثہ کو ایک چادر میں سویا ہوا دیکھا، وہ دونوں اپنے سر چھپائے ہوئے تھے، اور دونوں کے پیر کھلے تھے، تو کہا: یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2349]
وضاحت: ۱؎: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنی زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ گورے رنگ کے تھے، اور ان کے بیٹے اسامہ سانولے رنگ کے تھے، منافقوں نے یہ طوفان اٹھایا کہ اسامہ زید کے بیٹے نہیں ہیں، اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا رنج ہوا، جب قیافہ شناس نے دونوں کے پاؤں دیکھ کر ایک طرح کے بتلائے تو مزید اطمینان ہوا کہ اسامہ زید ہی کے بیٹے ہیں، ہر چند پہلے بھی اس کا یقین تھا مگر قیافہ شناس کے کہنے پر اور زیادہ یقین ہوا، منافقوں کا منہ بند ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشی حاصل ہوئی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قریش کے لوگوں نے ایک کاہنہ کے پاس آ کرکہا: ہمیں بتاؤ کہ ہم میں سے کون مقام ابراہیم کے صاحب (ابراہیم علیہ السلام) سے زیادہ مشابہ ہے؟، وہ بولی: اگر تم ایک کمبل لے کر اسے اس نرم اور ہموار زمین پر گھسیٹو پھر اس پر چلو تو میں بتاؤں، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے کمبل کو زمین پر پھیرا (تاکہ زمین کے نشانات مٹ جائیں) پھر لوگ اس پر چلے، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے نشانات دیکھے، تو بولی: یہ شخص تم میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہے، پھر اس واقعہ پر بیس سال یا جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا گزرے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2350]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماحہ، (تحفة الأشراف: 6130، ومصباح الزجاجة: 824)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/332) (منکر ضعیف)ط (سماک بن حرب کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سلسلة سماك عن عكرمة: ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 463