ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اللہ کا (بھی) شکر ادا نہیں کرتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4811]
وضاحت: ۱؎: جس کی عادت و طبیعت میں بندوں کی ناشکری ہو وہ اللہ کے احسانات کی بھی ناشکری کرتا ہے، یا یہ مطلب ہے کہ اللہ ایسے بندوں کا شکر قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کے احسانات کا شکریہ ادا نہ کرتے ہوں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (1954 وسنده صحيح)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین نے کہا: اللہ کے رسول! سارا اجر تو انصار لے گئے، آپ نے فرمایا: ”نہیں (ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم اجر سے محروم رہو) جب تک تم اللہ سے ان کے لیے دعا کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4812]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی ''في الیوم واللیلة'' (181)، (تحفة الأشراف: 340)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/200، 201) (صحیح)»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرتے تھے، اس لیے ان کا نام نہیں لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4813]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شرحبيل بن سعد الأنصاري،شيخ عمارة : ’’ وثقه ابن حبان وضعفه جمهور الأئمة ‘‘ (مجمع الزوائد للهيثمي 115/4) ضعيف (تقدم : 2866) وللحديث لون آخر عند الترمذي (2034) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4814]