جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ہاتھ کاٹ دو“ تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“ لوگوں نے پھر یہی کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو“ تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو قتل کر دو“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو“ پھر اسے پانچویں بار لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا، اور اس پر پتھر مارے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4410]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/قطع السارق 12 (4981)، (تحفة الأشراف: 3082) (ضعیف)» (اس کی سند میں مصعب کی نسائی نے تضعیف کی ہے، اور حدیث کو منکر کہا ہے، ابن حجر کہتے ہیں کہ اس بارے میں مجھے کسی سے صحیح حدیث کا علم نہیں ہے، ملاحظہ ہو: التلخیص الحبیر: 2088، شیخ البانی نے اس کو حسن کہا ہے: صحیح ابی داود 3؍ 58)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3603) مصعب بن ثابت: حسن الحديث، وله شاھد عند النسائي (4980 وسنده صحيح)