عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما»”اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا“(سورۃ التوبہ: ۳۹) اور «ما كان لأهل المدينة» سے «يعملون» ”مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گرد و پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں“(سورۃ التوبہ: ۱۰) کو بعد والی آیت «وما كان المؤمنون لينفروا كافة»”مناسب نہیں کہ مسلمان سب کے سب جہاد کے لیے نکل پڑیں“(سورۃ التوبہ: ۱۲۲) نے منسوخ کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2505]
نجدہ بن نفیع کہتے ہیں کہ میں نے آیت کریمہ «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما»”اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا“(سورۃ التوبہ: ۳۹) کے سلسلہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: عذاب یہی تھا کہ بارش ان سے روک لی گئی (اور وہ مبتلائے قحط ہو گئے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2506]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6523) (ضعیف)» (اس کے راوی نجدة مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نجدة بن نفيع مجهول (تق : 7099) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92