ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کر دیا، اور فرمایا: ”جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کر دیا ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2028]
وضاحت: ۱؎: حطیم کے حصہ کو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے دور خلافت میں کعبے کے اندر شامل کر دیا تھا، لیکن حجاج بن یوسف نے جب ان پر چڑھائی کی اور کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا تو اس نے پھر نئے سرے سے اس کی تعمیر کروائی اور حطیم کو چھوڑ دیا اور آج تک ویسے ہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه الترمذي (876 وسنده صحيح) والنسائي (2915 وسنده صحيح)