ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو مدینہ کے خادم (غلام) اپنے برتن لے آتے جن میں پانی ہوتا، جو بھی برتن آپ کے سامنے لایاجاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دست مبارک اس میں ڈبو تے، بسا اوقات سخت ٹھنڈی صبح میں برتن لائے جاتے تو آپ (پھر بھی) ان میں اپنا ہاتھ ڈبودیتے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ لیتے، مدینہ کے نوکر چاکر، اپنے اپنے پانی کےبرتن لاتے تو جو برتن بھی لایا جاتا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس میں اپنا ہاتھ ڈبو دیتے، بسا اوقات وہ انتہائی ٹھنڈی صبح آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو آپ برتن میں اپنا ہاتھ ڈبو دیتے۔“
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، بال مونڈنے والا آپ کےسرکےبال اتاررہاتھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ کے اردگرد تھے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ کاکوئی بھی بال ان میں سے کسی ایک کے ہاتھوں کےعلاوہ کہیں اورگرے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ سرمونڈنے والا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈ رہا تھا اور آپ کےساتھی، آپ کو گھیرے ہوئے تھے اور وہ چاہتے تھے، آپ کا بال کسی آدمی کے ہاتھ میں گرے۔
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت کی عقل میں کچھ نقص تھا (ایک دن) وہ کہنے لگی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے آپ سے کام ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بہت شفقت واحترام سے) فرمایا: "ام فلاں!دیکھو، جس گلی میں تم چاہو (کھڑی ہوجاؤ) میں (وہاں آکر) تمھارا کام کردوں گا۔"آپ ایک راستے میں اس سے الگ ملے، یہاں تک کہ اس نے اپنا کام کرلیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت کی عقل میں کچھ فتورتھا، وہ کہنے لگی، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے آپ سے کام ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام فلاں، دیکھ تو کس گلی میں کھڑی ہو کر بات کرنا چاہتی ہے، تاکہ میں تیری ضرورت پوری کر دوں۔“ پھر آپ نے اس کے ساتھ کسی راستہ میں کھڑے ہو کر علیحدگی میں گفتگو کی، حتیٰ کہ اس نے اپنی ضرورت پوری کر لی۔