الفتح الربانی
كِتَابُ الْمَدْحِ وَالدَّمِّ
تعریف اور مذمت کی کتاب
5. فَصْلٌ مِنْهُ أَيْضًا فِي عَدْمِ صَلَاحِيَّةِ النِّسَاءِ لِوَلايَةِ الْأُمُورِ
5. عورتوں کا امور کی ولایت کے لیے نا اہل ہونا
حدیث نمبر: 10051
عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَشِيرٌ يُبَشِّرُهُ بِظَفَرِ جُنْدٍ لَهُ عَلَى عَدُوِّهِمْ وَرَأْسُهُ فِي حِجْرِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَامَ فَخَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ أَنْشَأَ يُسَائِلُ الْبَشِيرَ فَأَخْبَرَهُ فِيمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَلِيَ أَمْرَهُمُ امْرَأَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ الْآنَ هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ ثَلَاثًا
۔ سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ خوشخبری دینے والا ایک آدمی یہ خوشخبری دینے کے لیے آیا کہ وہ دشمن پر کامیاب ہو گئے ہیں، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی گودی میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے، سجدہ کیا اور پھر خوشخبری دینے والے سے سوال جواب کرنے لگے، اس نے ایک بات یہ بھی بتلائی کہ اُن لوگوں کی ذمہ دار خاتون تھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس وقت مرد ہلاک ہو جائیں گے، جب عورتوں کی اطاعت کریں گے، اس وقت مرد ہلاک ہو جائیں گے، جب عورتوں کی اطاعت کریں گے۔ تین بار ارشاد فرمایا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لضعف بكار بن عبد العزيز، وابوه عبد العزيز روي عنه جمع، وذكره ابن حبان والعجلي في الثقات، أخرجه البزار: 3692، والحاكم: 4/ 291، وأخرج قصة سجود الشكر ابوداود: 2774، والترمذي: 1578، وابن ماجه: 1394، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 20455 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 20729»

حكم: ضعیف

حدیث نمبر: 10052
وَعَنْهُ أَيْضًا أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ فَارِسَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ قَتَلَ رَبَّكَ قَالَ وَقِيلَ لَهُ يَعْنِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدِ اسْتَخْلَفَ ابْنَتَهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ لَا يُفْلِحُ قَوْمٌ تَمْلِكُهُمُ امْرَأَةٌ
۔ سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اہل فارس کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: میرے ربّ نے تیرے رب کو ہلاک کر دیا ہے۔ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: وہ تو اپنی بیٹی اپنا نائب بنا گیا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم فلاح نہیں پا سکتی، جن کی حکمران عورت ہو۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، أخرجه البزار: 3647، وأخرج القطعة الثانية منه الترمذي: 2262، والنسائي: 8/ 227، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 20438 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 20710»

وضاحت: فوائد: … جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شاہِ ایران کسری کو دعوت ِ اسلام دینے کے لیے خط لکھا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نامۂ مبارک چاک کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر بد دعا کی تھی، جو قبول ہوئی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت امارت اور قضا کی اہل نہیں ہے، بلکہ عورت تو خود اپنی شادی بھی نہیں کر سکتی۔
قارئین کرام! مرد اور عورت، دونوں اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہیں، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے دونوں کی ذمہ داریاں بھی بیان کی ہیں اور دونوں کے حقوق بھی اور عورت کو اس اعتبار سے منفرد اور بے فکر قرار دیا ہے کہ اس کے تمام اخراجات کا ذمہ دار مرد ہے، لیکن دیکھایہگیا ہے کہ عورت نے اپنے حقوق پر قناعت نہیں کی اور اپنے دائرۂ کار سے باہر نکلنے کی کوشش کی۔

حكم: صحیح