اور سورت کے آخری حصوں کا پڑھنا اور ترتیب کے خلاف سورتیں پڑھنا یا کسی سورت کو (جیسا کہ قرآن شریف کی ترتیب ہے) اس سے پہلے کی سورت سے پہلے پڑھنا اور کسی سورت کے اول حصہ کا پڑھنا یہ سب درست ہے۔ اور عبداللہ بن سائب سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں سورۃ مومنون تلاوت فرمائی، جب آپ موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے ذکر پر پہنچے یا عیسیٰ علیہ السلام کے ذکر پر تو آپ کو کھانسی آنے لگی، اس لیے رکوع فرما دیا اور عمر رضی اللہ عنہ نے پہلی رکعت میں سورۃ البقرہ کی ایک سو بیس آیتیں پڑھیں اور دوسری رکعت میں مثانی (جس میں تقریباً سو آیتیں ہوتی ہیں) میں سے کوئی سورت تلاوت کی اور احنف رضی اللہ عنہ نے پہلی رکعت میں سورۃ الکہف اور دوسری میں سورۃ یوسف یا سورۃ یونس پڑھی اور کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز میں یہ دونوں سورتیں پڑھی تھیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۃ الانفال کی چالیس آتیں (پہلی رکعت میں) پڑھیں اور دوسری رکعت میں مفصل کی کوئی سورۃ پڑھی اور قتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کے متعلق جو ایک سورۃ دو رکعات میں تقسیم کر کے پڑھے یا ایک سورۃ دو رکعتوں میں باربار پڑھے فرمایا کہ ساری ہی کتاب اللہ میں سے ہیں۔ (لہٰذا کوئی حرج نہیں)[صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q775-2]
عبیداللہ بن عمر نے ثابت رضی اللہ عنہ سے انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ انصار میں سے ایک شخص (کلثوم بن ہدم) قباء کی مسجد میں لوگوں کی امامت کیا کرتا تھا۔ وہ جب بھی کوئی سورۃ (سورۃ فاتحہ کے بعد) شروع کرتا تو پہلے «قل هو الله أحد» پڑھ لیتا۔ پھر کوئی دوسری سورۃ پڑھتا۔ ہر رکعت میں اس کا یہی عمل تھا۔ اس کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ تم پہلے یہ سورۃ پڑھتے ہو اور صرف اسی کو کافی خیال نہیں کرتے بلکہ دوسری سورۃ بھی (اس کے ساتھ) ضرور پڑھتے ہو۔ یا تو تمہیں صرف اسی کو پڑھنا چاہئے ورنہ اسے چھوڑ دینا چاہئے اور بجائے اس کے کوئی دوسری سورۃ پڑھنی چاہئے۔ اس شخص نے کہا کہ میں اسے نہیں چھوڑ سکتا اب اگر تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں تو برابر پڑھتا رہوں گا ورنہ میں نماز پڑھانا چھوڑ دوں گا۔ لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ان سب سے افضل ہیں اس لیے وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے علاوہ کوئی اور شخص نماز پڑھائے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان لوگوں نے آپ کو واقعہ کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر پوچھا کہ اے فلاں! تمہارے ساتھی جس طرح کہتے ہیں اس پر عمل کرنے سے تم کو کون سی رکاوٹ ہے اور ہر رکعت میں اس سورۃ کو ضروری قرار دے لینے کا سبب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اس سورۃ سے محبت رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سورۃ کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q775]
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابووائل شقیق بن مسلم سے سنا کہ ایک شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں نے رات ایک رکعت میں مفصل کی سورۃ پڑھی۔ آپ نے فرمایا کہ کیا اسی طرح (جلدی جلدی) پڑھی جیسے شعر پڑھے جاتے ہیں۔ میں ان ہم معنی سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔ آپ نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کیا۔ ہر رکعت کے لیے دو دو سورتیں۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: 775]