عمرو بن مرہ نے کہا: میں نے ابووائل (شقیق) سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! کوئی شخص مال غنیمت کی خاطر لڑتا ہے، کوئی شخص اس لئے لڑتا ہے کہ اس (کے کارناموں) کا ذکر ہو اور کوئی اس لیے لڑتا ہے کہ (لڑائی اور شجاعت) میں اس کے مقام کو دیکھا جائے، ان میں سے اللہ کے راستے میں (لڑنے والا) کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ شخص جو اس لیے لڑے کہ اللہ کا کلمہ اونچا ہو، وہی اللہ کے راستے میں (لڑنے والا) ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں ایک بدوی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! ایک آدمی مال غنیمت کے طمع پر لڑتا ہے، دوسرا آدمی ناموری کے لیے کہ میرا چرچا ہو لڑتا ہے، تیسرا آدمی اپنی جنگی مہارت دکھانے کے لیے لڑتا ہے، تو اللہ کی راہ میں لڑنے والا کون ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا بول بالا ہو، وہی اللہ کی راہ میں لڑنے والا ہے۔“
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے شقیق سے، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو شجاعت کے لیے لڑتا ہے، کوئی (قومی) حمیت کے لیے لڑتا ہے، کوئی دکھاوے کے لیے لڑتا ہے، ان میں سے اللہ کی راہ میں (لڑنے والا) کون ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اس لیے لڑا کہ اللہ کا کلمہ سب سے اونچا ہو تو وہی اللہ کے لئے لڑنے والا ہے۔"
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی سند سے حضرت ابو موسٰی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، ایک آدمی شجاعت دکھانے کے لیے لڑتا ہے اور خاندانی غیرت کی خاطر لڑتا ہے اور دکھاوے کے لیے لڑتا ہے، ان میں سے اللہ کی راہ میں کون ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس لیے جنگ لڑی تاکہ اللہ کا بول ہی بلند ہو تو وہی اللہ کی راہ میں لڑتا ہے۔“
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی شخص اظہار شجاعت کے لیے لڑتا ہے۔ پھر اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا، یا رسول اللہ! ہم میں سے ایک آدمی اظہار شجاعت کے لیے لڑتا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
منصور نے ابووائل سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کی راہ میں جنگ کرنے کے متعلق سوال کیا اور کہا: ایک شخص غصے کی وجہ سے جنگ کرتا ہے، ایک شخص (قومی) حمیت کی بنا پر جنگ کرتا ہے۔ کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اپنا سر مبارک اٹھایا اور صرف اس لیے اٹھایا کہ وہ آدمی کھڑا ہوا تھا اور فرمایا: "جو شخص اس لیے لڑا کہ اللہ کا کلمہ سب سے اونچا ہو، وہی اللہ کی راہ میں (لڑنے والا) ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ عزوجل کی راہ میں لڑنے کے بارے میں سوال کیا، پوچھا، ایک آدمی غصہ میں آ کر لڑتا ہے اور خاندانی حمیت کی خاطر لڑتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سر اٹھایا اور آپ نے سر صرف اس لیے اٹھایا، کیونکہ وہ کھڑا ہوا تھا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا بول ہی بالا ہو، تو وہی فی سبیل اللہ لڑتا ہے۔“