حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں کی طرف اٹھاتے ہوئے کہا، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”حلال واضح ہے، اور حرام واضح ہے، اور ان کے درمیان کچھ شبہ والی چیزیں ہیں، جن کو بہت لوگ نہیں (یعنی ان کے حکم کو) جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) تو جو انسان مشتبہ یا شبہ والی چیزوں سے بچ گیا، اس نے دپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا، اور جو شبہ والی چیزوں میں پڑ گیا، وہ حرام میں مبتلا ہو گا، اس چرواہے کی طرح جو چراگاہ کے آس پاس جانور چراتا ہے، قریب ہے وہ اس میں ڈال لے یا اس میں گھس جائے، خبردار ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے، خبردار، اللہ تعالیٰ کی چراگاہ، اس کی زمین میں، اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور سنو، بدن انسانی میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، جب وہ درست ہو گیا، تو سارا بدن ٹھیک ہو گیا، سنور گیا، اور جب وہ بگڑ گیا، تو پورا جسم بگڑ گیا، سنو! وہ ٹکڑا دل ہے۔“
امام عامر شعبی بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی نعمان بن بشیر بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے حمص میں خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، ”حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے،“ آگے زکریا کی امام شعبی سے يُوشِكُ أَنْ يَقَعَ فِيهِ،