الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
36. بَابُ خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ:
36. باب: مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو۔
حدیث نمبر: Q48
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ: مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلَّا خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذِّبًا، وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: أَدْرَكْتُ ثَلَاثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ، مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَيُذْكَرُ عَنْ الْحَسَنِ مَا خَافَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا أَمِنَهُ إِلَّا مُنَافِقٌ، وَمَا يُحْذَرُ مِنَ الْإِصْرَارِ عَلَى النِّفَاقِ وَالْعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ، لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135.
‏‏‏‏ اور ابراہیم تیمی (واعظ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے (کافروں) سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ آل عمران میں فرمایا: اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: Q48]
حدیث نمبر: 48
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ، فَقَالَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے زبید بن حارث سے، کہا میں نے ابووائل سے مرجیہ کے بارے میں پوچھا، (وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 49
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ، الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے حمید سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے، کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نکلے، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے (وہ کون سی رات ہے) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔ (تو اب ایسا کرو کہ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة