اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث دونوں نے عبد العزیز سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے بہت قریب ہو کر آہستہ آہستہ بات کر رہے تھے۔ (عبد الوارث کی روایت میں ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجی لرجل کے بجائے ونبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یناجی الرجل آپ ایک آدمی سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے ہے۔ مفہوم ایک ہے) تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ (بیٹھےبیٹھے) سو گئے۔
حضرت انس رضی االہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نماز کے لیے تکبیر کہ دی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان سے سرگوشی میں مصروف تھے اور عبدالوارث کی روایت میں نجی الرجل کی بجائے يُنَاجِي الرَّجُلَ ہے، ایک انسان سے آہستہ آہستہ بات چیت فرما رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف نہیں لائے حتیٰ کہ لوگ سو گئے۔
شعبہ نے عبد العزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے شرگوشی فرما رہے تھے۔ آپ اس سے سرگوشی فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ کے ساتھی (بیٹھے بیٹھے) سو گئے، اس کےبعد آپ آئے اور انہیں نماز پڑھائی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نماز کے لیے تکبیر کہ دی گئی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے سرگوشی فرما رہے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سرگوشی فرماتے رہے، یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی سو گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر نماز پڑھائی۔
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے تھے، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے۔ (شعبہ کہتے ہیں:) میں نے (قتادہ سے) پوچھا: آپ نے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! اللہ کی قسم!
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سو جاتے تھے، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے، میں نے قتادہ سے پوچھا، آپ نے یہ حدیث انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے سنی ہے؟ اس نے کہا، اللّٰہ کی قسم!
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی تو ایک آدمی نے (رسول اللہ سے) کہا: میرا ایک کام ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرنے لگے حتیٰ کہ لوگ یا کچھ لوگ (بیٹھے بیٹھے) سو گئے، پھر سب نے نماز پڑھی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہ دی گئی تو ایک آدمی نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا، مجھے ایک ضرورت ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرنے لگے حتیٰ کہ لوگ سو گئے یا کچھ لوگ سو گئے، پھر سب نے نماز پڑھی۔