اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
863. باب مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ سَبَّهُ أَوْ دَعَا عَلَيْهِ وَلَيْسَ هُوَ أَهْلاً لِذَلِكَ، كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً
863. باب: جس شخص پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی یا اسے برا کہا یا بد دعا دی جبکہ وہ اس کے لائق نہ تھا تو اس کے لیے کفارہ ہو گا۔ اجر ملے گا اور اس پر رحمت ہو گی
حدیث نمبر: 1673
1673 صحيح حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللهُمَّ! فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، فَاجْعَلْ ذَلِكَ لَهُ قُرْبَةً إِلَيْكَ، يَوْمَ القِيَامَةِ»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا کہ اے اللہ!میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو اس کے لئے اسے قیامت کے دن اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1673]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجہ البخاري في: 80 کتاب الدعوات: 34 باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من آذیتہ فاجعلہ لہ زکاۃ ورحمۃ۔»

وضاحت: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام زندگی میں کبھی کسی مومن کو برا نہیں کہا۔ لہٰذا یہ ارشاد گرامی کمال تواضع اور اہل ایمان سے شفقت کی بنا پر فرمایا گیا۔ (راز)