اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
826. باب من فضائل عبد الله بن عمرو بن حرام والد جابر رضی اللہ عنہ
826. باب: حضرت جابر کے والد حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
حدیث نمبر: 1606
1606 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضي الله عنهما، قَالَ: جِيءَ بِأَبِي، يَوْمَ أُحُدٍ، قَدْ مُثِّلَ بِهِ، حَتَّى وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ سُجِّيَ ثَوْبًا فَذَهَبْتُ أُرِيدُ أَنْ أَكْشِفَ عَنْهُ، فَنَهَانِي قَوْمِي، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْهُ فَنَهَانِي قَوْمِي، فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُفِرَ فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ، فَقَالَ: مَنْ هذِهِ فَقَالُوا: ابْنَةُ عَمْرِو أَوْ أُخْتُ عَمْرِو، قَالَ: فَلِمَ تَبْكِي أَوْ لاَ تَبْكِي، فَمَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رفِعَ
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد کی لاش احد کے میدان سے لائی گئی۔ (مشرکوں نے) آپ کی صورت تک بگاڑ دی تھی۔ نعش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی گئی اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا میں نے چاہا کہ کپڑے کو ہٹاؤں، لیکن میری قوم نے مجھے روکا، پھر دوبارہ کپڑا ہٹانے کی کوشش کی۔اس مرتبہ بھی میری قوم نے مجھ کو روک دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے جنازہ اٹھایا گیا۔ اس وقت کسی زور زور سے رونے والے کی آواز سنائی دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا (یہ کہا کہ) عمرو کی بہن ہیں(نام میں سفیان کو شک ہوا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روتی کیوں ہیں؟ یا یہ فرمایا: روؤ نہیں کہ ملائکہ برابر اپنے پروں کا سایہ کیے رہے ہیں جب تک کہ اس کا جنازہ اٹھایا گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1606]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 35 باب حدثنا علي بن عبد الله»