اللؤلؤ والمرجان
كتاب الآداب
کتاب: آداب کا بیان
721. باب النهي عن التكني بأبي القاسم وبيان ما يستحب من الأسماء
721. باب: ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان
حدیث نمبر: 1380
1380 صحيح حديث أَنَس رضي الله عنه، قَالَ: دَعَا رَجُلٌ بِالْبَقِيعِ، يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَمْ أَعْنِكَ قَالَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے بقیع میں (کسی کو) پکارا اے ابوالقاسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ کو نہیں پکارا، اس دوسرے آدمی کو پکارا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھا کرو، لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1380]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 49 باب ما ذكر في الأسواق»

حدیث نمبر: 1381
1381 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: وُلِدَ لَرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ، وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ، وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسَنَتِ الأَنْصَارُ، سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنا قَاسِمٌ
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا، تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا، انصار کہنے لگے کہ ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر کبھی نہیں پکاریں گے اور ہم تمہاری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے۔ یہ سن کر وہ انصاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی، یا رسول اللہ! میرے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے۔ میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے تو انصار کہتے ہیں ہم تیری کنیت ابوالقاسم نہیں پکاریں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار نے ٹھیک کہا ہے میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت مت رکھو، کیونکہ قاسم میں ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1381]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 7 باب قول الله تعالى (فإن لله خمسه»

حدیث نمبر: 1382
1382 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا: لاَ نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ، وَلاَ كَرَامَةَ فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمنِ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بیٹا پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے (کیونکہ ابو القاسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لئے ایسا کریں گے۔ ان صاحب نے اس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1382]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 105 باب أحب الأسماء إلى الله عز وجل»

حدیث نمبر: 1383
1383 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكْنْيَتِي
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1383]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 20 باب كنية النبي صلي الله عليه وسلم»