اللؤلؤ والمرجان
كتاب اللباس والزينة
کتاب: لباس اور زینت کے بیان میں
699. باب تحريم استعمال إِناء الذهب والفضة على الرجال والنساء، وخاتم الذهب والحرير على الرجل وإِباحته للنساء، وإِباحة العلم ونحوه على الرجل ما لم يزد على أربع أصابع
699. باب: سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال مردوں اور عورتوں کے لیے حرام ہے‘ سونے کی انگوٹھی اور ریشم مردوں پر حرام ہے اور عورتوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 1338
1338 صحيح حديث الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعِ: أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَإِفْشَاءِ السَّلاَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ؛ وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ، أَوْ قَالَ: آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ وَالْقَسِّيِّ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَالإِسْتَبْرَقِ
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے ہم کو منع فرمایا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ، کہنے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام پھیلانے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھانے کے بعد کفارہ ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھیوں سے، چاندی میں پینے یا (فرمایا) چاندی کے برتن میں پینے سے، میثر (زین یا کجاوہ کے اوپر ریشم کا گدا) کے استعمال کرنے سے اور قسی (اطراف مصر میں تیار کیا جانے والا ایک کپڑا جس میں ریشم کے دھاگے بھی استعمال ہوتے تھے) کے استعمال کرنے سے اور ریشم و دیباج اور استبرق پہننے سے منع فرمایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1338]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 28 باب آنية الفضة»

حدیث نمبر: 1339
1339 صحيح حديث حُذَيْفَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، أَنَّهُمْ كَانُوا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَاسْتَسْقَى، فَسَقَاهُ مَجُوسِيٌّ فَلَمَّا وَضَعَ الْقَدَحَ فِي يَدِهِ رَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: لَوْلاَ أَنِّي نَهَيْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلاَ مَرَّتَيْنِ كَأَنَّهُ يَقُولُ لَمْ أَفْعَلْ هذَا وَلكِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَلاَ الدِّيبَاجَ وَلاَ تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، وَلاَ تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا، فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَنَا فِي الآخِرَةِ
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے بیان کیا کہ ہم لوگ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھے۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک مجوسی نے ان کو پانی (چاندی کے پیالے) میں لا کر دیا۔ جب اس نے پیالہ ان کے ہاتھ میں دیا تو انہوں نے پیالہ کو اس پر پھینک کر مارا اور کہا اگر میں نے اسے بارہا اس سے منع نہ کیا ہوتا (کہ چاندی سونے کے برتن میں مجھے کچھ نہ دیا کرو) آگے وہ یہ فرمانا چاہتے تھے کہ تو میں اس سے یہ معاملہ نہ کرتا لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ریشم ودیباج نہ پہنو اور نہ سونے چاندی کے برتن میں کچھ پیو اور نہ ان کی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار کے لئے) دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1339]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 29 باب الأكل في إناء مفضض»

حدیث نمبر: 1340
1340 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةَ سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ لَوِ اشْتَرَيْتَ هذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا يَلْبَسُ هذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ كَسَوْتَنِيَهَا، وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضي الله عنه، أَخًا لَهُ، بِمَكَّةَ، مُشْرِكًا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) دھاری دار جوڑا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اورجمعے کے دن اور وفود جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہنا کریں۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا۔ انھوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں، حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اسے تمھیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتاتھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1340]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 7 باب يلبس أحسن ما يجد»

حدیث نمبر: 1341
1341 صحيح حديث عُمَرَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النّهْدِيِّ، قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ مَع عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ، بِأَذْرَبِيجَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهى عَنِ الْحَرِيرِ إِلاَّ هكَذَا؛ وَأَشَارَ بِإِصْبَعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الإِبْهَامَ، قَالَ: فِيمَا عَلِمْنَا، أَنَّهُ يَعْنِي الأَعْلاَمَ
ابو عثمان نہدی بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مکتوب آیا۔ ہم اس وقت عتبہ بن فرقد رضی اللہ عنہ کے ساتھ آذر بائیجان میں تھے (مکتوب میں عزیر تھا)کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم کے استعمال سے (مردوں کو) منع کیا ہے سوائے اتنے کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کے قریب کی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے اس کی مقدار بتائی۔ ابو عثمان نہدی نے بیان کیا کہ ہماری سمجھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس سے (کپڑے وغیرہ پر ریشم کے) پھول بوٹے بنانے سے تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1341]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 25 باب لبس الحرير وافتراشه للرجال وقدر ما يجوز منه»

حدیث نمبر: 1342
1342 صحيح حديث عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ: أَهْدَى إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حُلَّةَ سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا، لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی (خاندان کی) عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1342]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 27 باب هدية ما يكره لبسه»

حدیث نمبر: 1343
1343 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الآخِرَةِ
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مرد ریشمی لباس دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں اس کو ہرگز نہیں پہن سکے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1343]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 25 باب لبس الحرير وافتراشه للرجال وقدر ما يجوز منه»

حدیث نمبر: 1344
1344 صحيح حديث عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ فَصَلّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ وَقَالَ: لاَ يَنْبَغِي هذَا لِلْمُتَّقِينَ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشم کی قبا تحفہ میں دی گئی۔ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا اور نماز پڑھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا۔ گویا آپ اسے پہن کر ناگواری محسوس کر رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پرہیز گاروں کے لائق نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1344]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 16 باب من صلى في فروج حرير ثم نزعه»