اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأشربة
کتاب: پینے کی اشیاء کا بیان
692. باب فضل الكمأة ومداواة العين بها
692. باب: کھنبی کی فضیلت اور آنکھ کا علاج
حدیث نمبر: 1328
1328 صحيح حديث سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کماۃ (یعنی کھنبی) بھی من کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1328]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 4 باب قوله تعالى وظللنا عليكم الغمام وأنزلنا عليكم المن والسلوى»

وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم پر اپنی شرح میں لکھا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ صرف اس کا پانی ہی شفاء ہے جب کہ بعض کے ہاں مراد یہ ہے کہ جب اس کا پانی کسی دوا کے ساتھ ملایا جائے جس سے آنکھ کا علاج کیا جاتا ہے تو شفاء ہے ایک رائے کے مطابق اگر آنکھ میں موجود حرارت ٹھنڈی پڑ جائے تو اس کا مجرد پانی شفاء ہے ورنہ کسی دوائی سے مرکب کر کے استعمال کیا جائے۔ لیکن درست اور صحیح بات یہ ہے کہ اس کا مجرد نفس پانی ہی آنکھ کے لیے مطلقاً شفاء ہے اس کا پانی نچوڑا جائے اور آنکھ میں ڈال لیا جائے۔ میں نے اور میرے دیگر ہم عصر لوگوں نے دیکھا ہے کہ ایک نابینا تھا جس کی نظر بالکل ختم ہو گئی تھی اس نے خالص کھمبی کا پانی اپنی آنکھوں میں ڈالا تو شفا یاب ہوا اور نظر واپس لوٹ آئی۔ یہ تھے شیخ عادل ایمن کمال بن عبداللہ دمشقی جو کہ بڑے پارسا اور حدیث کی روایت کرنے والے تھے۔ حدیث پر کامل اعتقاد رکھتے ہوئے اور اس سے برکت حاصل کرتے ہوئے کھمبی کا پانی استعمال کیا، واللہ اعلم۔ (مرتب)