اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأشربة
کتاب: پینے کی اشیاء کا بیان
684. باب استحباب إِدارة الماء واللبن ونحوهما عن يمين المبتدى
684. باب: دودھ پانی یا کوئی دوسری چیز شروع کرنے والے کے داہنی طرف سے تقسیم کرنا
حدیث نمبر: 1318
1318 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي دَارِنَا هذِهِ، فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ عُمَرُ: هذَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ ثُمَّ قَالَ: الأَيْمَنُونَ، الأَيْمَنُونَ، أَلاَ فَيَمِّنُوا قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اس میں اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا،(کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار! دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے۔ تین مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس بات کو دہرایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1318]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 4 باب من استسقى»

حدیث نمبر: 1319
1319 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَدَحٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ، أَصْغَرُ الْقَوْمِ، وَالأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ: يَا غُلاَمُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الأَشْيَاخَ قَالَ: مَا كُنْتُ لأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْكَ أَحَدًا، يَا رَسُول اللهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ اور پانی کا ایک پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ایک نو عمر لڑکا بیٹھا ہوا تھا اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکے! کیا تو اجازت دے گا کہ میں پہلے یہ پیالہ بڑوں کو دے دوں۔ اس پر اس نے کہا: یارسول اللہ! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوٹھے میں سے اپنے حصے کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپ نے وہ پیالہ پہلے اسی کو دے دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1319]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرحه البخاري في: 42 كتاب الشرب والمساقاة: 1 باب في الشرب»

وضاحت: حدیث سے یہ نکلا کہ تقسیم میں پہلے دائیں طرف والوں کا حصہ ہے پھر بائیں طرف والوں کا۔ نیز حق اور نا حق کے مقابلہ میں کسی بڑے سے بڑے آدمی کا لحاظ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ نو عمر لڑکے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماتھے۔ (راز)