اللؤلؤ والمرجان
كتاب الإمارة
کتاب: امارت کے بیان
649. باب ثبوت الجنة للشهيد
649. باب: شہید کے لیے جنت کا ثابت ہونا
حدیث نمبر: 1241
1241 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فَأَيْنَ أَنَا قَالَ: فِي الْجَنَّةِ فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ احد کے موقع پر پوچھا‘ یا رسول اللہ! اگر میں قتل کر دیا گیا تو میں کہاں جاؤں گا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں انہوں نے کھجور پھینک دی جو ان کے ہاتھ میں تھی اور لڑنے لگے یہاں تک کہ شہید ہوگئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1241]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 17 باب غزوة أُحد»

حدیث نمبر: 1242
1242 صحيح حديث أَنَسِ رضي الله عنه، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْوَامًا مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى بَنِي عَامِرٍ، فِي سَبْعِينَ فَلَمَّا قَدِمُوا، قَالَ لَهُمْ خَالِي: أَتَقَدَّمُكُمْ، فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلاَّ كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا فَتَقَدَّمَ، فَأَمَّنُوهُ فَبَيْنَمَا يُحَدِّثُهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ، فَقَالَ: اللهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثُمَّ مَالوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ فَقَتَلُوهُمْ، إِلاَّ رَجُلٌ أَعْرَجُ صَعِدَ الْجَبَلَ قَالَ هَمَّامٌ (أَحَدُ رِجَالِ السَّنَدِ) فَأُرَاهُ آخَرَ مَعَهُ؛ فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ فَكُنَّا نَقْرَأُ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا، أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا، فَرَضِيَ عَنَّا، وَأَرْضَانَا ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ فَدَعَا عَلَيْهِمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبَنِي لِحْيَانَ، وَبَنِي عُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوُا اللهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سلیم کے ستر آدمی (جو قاری تھے) بنو عامر کے یہاں بھیجے۔ جب یہ سب حضرات (بئر معونہ) پر پہنچے تو میرے ماموں حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے کہا میں (بنو عامر کے یہاں) آگے جاتا ہوں اگر مجھے انہوں نے اس بات کا امن دے دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ان تک پہنچاؤں تو بہتر ورنہ تم لوگ میرے قریب تو ہو ہی۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں گئے اور انہوں نے امن بھی دے دیا۔ ابھی وہ قبیلہ کے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنا ہی رہے تھے کہ قبیلہ والوں نے اپنے ایک آدمی (عامر بن طفیل) کو اشارہ کیا اور اس نے آپ رضی اللہ عنہ کے برچھا پیوست کر دیا جو آرپار ہو گیا۔ اس وقت ان کی زبان سے نکلا اللہ اکبر میں کامیاب ہو گیا کعبہ کے رب کی قسم! اس کے بعد قبیلہ والے حرام رضی اللہ عنہ کے دوسرے ساتھیوں کی طرف (جو ستر کی تعدا میں تھے) بڑھے اور سب کو قتل کر دیا۔ البتہ ایک صاحب جو لنگڑے تھے، پہاڑ پر چڑھ گئے۔ ہمام (راوی حدیث) نے بیان کیا میں سمجھتا ہوں کہ ایک صاحب اور ان کے ساتھی (پہاڑ پر چڑھے تھے) اس کے بعد جبرئیل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ آپ کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے جا ملے ہیں، پس اللہ خود بھی ان سے خوش ہے اور انہیں بھی خوش کر دیا ہے۔ اس کے بعدہم (قرآن کی دوسری آیتوں کے ساتھ یہ آیت بھی) پڑھتے تھے (ترجمہ) ہماری قوم کے لوگوں کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں، پس ہمارا رب خود بھی خوش ہے اور ہمیں بھی خوش کر دیا ہے۔ اس کے بعد یہ آیت منسوخ ہو گئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس دن تک صبح کی نماز میں قبیلہ رعل، ذکوان، بنی لحیان اور بنی عصیہ کے لئے بددعا کی تھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1242]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 9 باب من ينكب في سبيل الله»