حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب زخمی ہوئے تو ان سے کہا گیا کہ آپ اپنا خلیفہ کسی کو کیوں نہیں منتخب کر دیتے؟ آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو خلیفہ منتخب کرتا ہوں (تو اس کی بھی مثال ہے کہ) اس شخص نے اپنا خلیفہ منتخب کیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے، یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ ور اگر میں اسے مسلمانوں کی رائے پر چھوڑتا ہوں تو (اس کی بھی مثال موجود ہے کہ) اس بزرگ نے (خلیفہ کا انتخاب مسلمانوں کے لئے) چھوڑ دیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پھر لوگوں نے آپ کی تعریف کی، پھر انہوں نے کہا کہ کوئی تو دل سے میری تعریف کرتا ہے کوئی ڈر کر۔ اب میں تو یہی غنیمت سمجھتا ہوں کہ خلافت کی ذمہ داریوں میں اللہ کے ہاں برابر برابر ہی چھوٹ جاؤں۔ نہ مجھے کچھ ثواب ملے اور نہ کوئی عذاب۔ میں نے خلافت کا بوجھ اپنی زندگی بھر اٹھایا۔ اب مرنے پر میں اس بار کو نہیں اٹھاؤں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الإمارة/حدیث: 1196]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 51 باب الاستخلاف»