حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاروایت کرتی ہیں کہ ہند بنت عتبہ نے عرض کیا یا رسول اللہ!ابوسفیان (ان کے شوہر) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لئے کافی ہو سکے۔ ہاں اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لئے کافی ہو سکے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأقضية/حدیث: 1115]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 9 باب إذا لم ينفق الرجل فللمرأة أن تأخذ بغير علمه ما يكفيها وولدها بالمعروف»
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا، حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں: یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپصلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ میرے لئے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لئے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں ابھی اور ترقی ہوگی اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ پھر ہند نے کہا: یا رسول اللہ!ابو سفیان بہت بخیل ہیں تو کیا اس میں کچھ حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر) بال بچوں کو کھلا پلا دیا کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ دستور کے مطابق ہونا چاہیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأقضية/حدیث: 1116]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 23 باب ذكر هند بنت عتبة»