حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، تولوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 35 كتاب السلم: 2 باب السلم في وزن معلوم»
وضاحت: مثلاً ۱۰۰ روپے کا اتنے وزن کا غلہ آج سے پورے تین ماہ بعد تم سے وصول کروں گا۔یہ طے کر کے خریدار نے سو روپیہ اسی وقت ادا کر دیا۔ یہ بیع سلم ہے جو جائز ہے۔ اب مدت پوری ہونے پر وزن مقررہ کا غلہ اسے خریدار کو ادا کرنا ہو گا۔ (راز)