سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کی خرید و فروخت میں دخل اندازی نہ کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 969]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 58 باب لا يبيع على بيع أخيه ولا يسوم على سوم أخيه حتى يأذن له أو يترك»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تجارتی) قافلوں کی پیشوائی (ان کا سامان شہر پہنچنے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے) نہ کرو ایک شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور کوئی نجش نہ کرے اور کوئی شہری بدوی کا مال نہ بیچے اور بکری کے تھن میں دودھ نہ روکے لیکن اگر کوئی اس (آخری) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 970]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 64 باب النهي للبائع أن لا يحفِّل الإبل والبقر وكل محفَّلة»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی قافلوں کی) پیشوائی سے منع فرمایا تھا اور اس سے بھی کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت بیچے اور اس سے بھی کہ کوئی عورت اپنی (دینی یا نسبی) بہن کے طلاق کی شرط لگائے اور اس سے کہ کوئی اپنے کسی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے اسی طرح آپ نے نجش اور تصریہ سے بھی منع فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 971]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 54 كتاب الشروط: 11 باب الشروط في الطلاق»