اللؤلؤ والمرجان
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے مسائل
443. باب نكاح المتعة وبيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ واستقر تحريمه إِلى يوم القيامة
443. باب: متعہ حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 887
887 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلاَ نَخْتَصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، فَرَخَّصَ لَنَا بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ نَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ؛ ثُمَّ قَرَأَ (يأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللهُ لَكُمْ)
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر جہاد کیا کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں اس پر ہم نے عرض کیا کہ ہم خود کو خصی کیوں نہ کر لیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا اور اس کے بعد ہمیں اس کی اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے (یا کسی بھی چیز) کے بدلے میں نکاح کر سکتے ہیں پھر سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی اے ایمان والو اپنے اوپر ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جو اللہ نے تمہارے لئے جائز کی ہیں۔ (المائدہ۸۷) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 887]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 5 سورة المائدة: 9 باب لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم»

حدیث نمبر: 888
888 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ قَالاَ: كُنَّا فِي جَيْشٍ، فَأَتَانَا رَسُولُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا، فَاسْتَمْتِعُوا
سیّدنا جابر بن عبداللہ انصاری اور سیّدنا سلمہ بن الاکوع (رضی اللہ عنہم) نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس لئے تم نکاح متعہ کر سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 888]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 31 باب نهى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عن نكاح المتعة آخرا»

حدیث نمبر: 889
889 صحيح حديث عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ أَكْلِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ
سیّدنا علی بن ابن طالب رضی اللہ عنہ سے بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے نکاح متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 889]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 38 باب غزوة خيبر»

وضاحت: مقررہ مدت کے لیے نکاح ہوتا ہے اس کا نام متعہ اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اس کا مقصد ہی خاص فوائد اور اغراض کا حصول ہوتا تھا۔اولاد وغیرہ کی طلب نہیں ہوتی تھی۔ آغاز اسلام میں مجبور کے لیے نکاح متعہ کی شکل جائز تھی پھر خیبر کے دن حرام ہوا پھر فتح مکہ میں اجازت ملی پھر حجتہ الوداع کے موقع پر ہمیشہ کے لیے حرام قرار دیا گیا۔(مرتبؒ)