سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ نفل روزہ رکھنے لگتے تو ہم (آپس میں) کہتے کہ اب آپ روزہ رکھنا چھوڑیں گے ہی نہیں اور جب روزہ چھوڑ دیتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں میں نے رمضان کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی پورے مہینہ نفلی روزے رکھتے نہیں دیکھا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 711]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 52 باب صوم شعبان»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے نہیں رکھتے تھے شعبان کے پورے دنوں میں آپ روزہ سے رہتے آپ فرمایا کرتے تھے کہ عمل وہی اختیار کرو جس کی تم میں طاقت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا تم خود ہی اکتا جاؤ گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو سب سے زیادہ پسند فرماتے جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 712]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 52 باب صوم شعبان»
سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رمضان کے سوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پورے مہینے کا روزہ نہیں رکھا آپ نفل روزہ رکھنے لگتے تو دیکھنے والا کہہ اٹھتا کہ بخدا اب آپ بے روزہ نہیں رہیں گے اور اسی طرح جب نفل روزہ چھوڑ دیتے تو کہنے والا کہتا قسم اللہ کی اب آپ روزہ نہیں رکھیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 713]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 53 باب ما يذكر في صوم النبي صلی اللہ علیہ وسلم وإفطاره»