سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر)مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی آپ کو دیکھ کر روزہ چھوڑ دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 680]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 34 باب إذا صام أياما من رمضان ثم سافر»
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے آپ نے دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ایک روزہ دار ہے آپ نے فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا کچھ اچھا کام نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 681]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 36 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لمن ظلل عليه واشتد الحر ليس من البر الصوم في السفر»
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (رمضان میں) سفر کیا کرتے تھے (سفر میں بہت سے روزے سے ہوتے اور بہت سے بے روزہ ہوتے) لیکن روزہ دار بے روزہ دار پر اور بے روزہ دار روزے دار پر کسی قسم کی عیب جوئی نہیں کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 682]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري: 30 كتاب الصوم: 37 باب لم يعب أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم بعضاً في الصوم والإفطار»