471 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فہل من مدکر پڑھا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 471]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 54 سورة اقتربت الساعة: 2 باب تجرى بأعيننا»
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کچھ شاگرد سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کے یہاں (شام) آئے سیّدنا ابودرداء نے انہیں تلاش کیا اور پا لیا پھر ان سے پوچھا کہ تم میں کون سیّدنا عبداللہ بن مسعود کی قرات کے مطابق قرات کر سکتا ہے؟ شاگردوں نے کہا کہ ہم سب کر سکتے ہیں پھر پوچھا کسے ان کی قرات زیادہ محفوظ ہے؟ سب نے حضرت علقمہ رحمہ اللہ کی طرف اشارہ کیا انہوں نے دریافت کیا کہ انہیں سورہ واللیل اذا یغشی کی قرات کرتے کس طرح سنا ہے؟ علقمہ نے کہا کہ والذکر والانثی (بغیر ماخلق کے) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح قرات کرتے ہوئے سنا ہے لیکن یہ لوگ (یعنی شام والے) چاہتے ہیں کہ میں وما خلق الذکر والانثی پڑھوں اللہ کی قسم میں ان کی پیروی نہیں کروں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 472]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 92 سورة والليل: 7 باب وما خلق الذكر والأنثى»
وضاحت: علماء نے کہا ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر جہاں اور کئی باتیں مخفی رہ گئیں ان میں یہ قراء ت بھی تھی۔ ان کو دوسری قراء ت کی خبر نہیں ہوئی یعنی وما خلق الذکر والانثی، کی جو اخیر قراء ت اور متواتر تھی۔ اور اسی لیے مصحف عثمانی میں قائم کی گئی۔ (وحیدی) راوي حدیث: سیّدنا عویمر بن عامر رضی اللہ عنہ پنی کنیت ابودرداء کے ساتھ مشہور ومعروف ہیں۔ بدر والے دن مسلمان ہوئے اور غزوۂ احد میں شامل ہوئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جو پہاڑ پر موجود ہیں انہیں پیچھے بھگا دو تو انہوں نے اکیلے ہٹا دیا۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک صرف چار اشخاص نے قرآن جمع کیا تھا۔ جو ابودرداء، معاذ، زید بن ثابت اور ابو زید تھے۔ آپ ۸۹ احادیث کے راوی ہیں۔ ابن سعد نے بیان کیا ہے کہ آپ نے بتیس ہجری کو دمشق میں وفات پائی۔