اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
225. باب ذكر قراءة النبي صلی اللہ علیہ وسلم سورة الفتح يوم فتح مكة
225. باب: فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۂ فتح پڑھنا
حدیث نمبر: 457
457 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَافَتِهِ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْح، يُرَجِّعُ، قَالَ: لَوْلاَ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ حَوْلِي لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ
سیّدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقعہ پر اپنے اونٹ پر سوار ہیں اور خوش الحانی کے ساتھ سورہ فتح کی تلاوت فرما رہے ہیں سیّدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں تو میں بھی اسی طرح تلاوت کر کے دکھاتا جیسے رسول اللہ نے پڑھ کر سنایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 457]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 48 باب أين ركز النبي صلی اللہ علیہ وسلم الراية يوم الفتح»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ بیعت رضوان والے صحابہ میں سے ہیں۔ خود فرماتے ہیں کہ میں اس دن ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کی ٹہنیاں دور کی تھیں۔ پہلے مدینے میں رہے پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بصرہ میں بھیج دیا تھا کہ وہاں لوگوں کو علم و فقہ سکھائیں۔ متعدد احادیث کے راوی ہیں۔ ۵۹ ہجری کو بصرہ میں وفات پائی اور سیّدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔