سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاری کو رات کے وقت مسجد میں قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس آدمی پر رحم کرے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جنہیں میں نے فلاں فلاں سورتوں میں سے چھوڑ رکھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 451]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 27 باب من لم ير بأسا أن يقول سورة البقرة وسورة كذا وكذا»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حافظ قرآن کی مثال رسی سے بندھے ہوئے اونٹ کے مالک جیسی ہے اگر وہ اس کی نگرانی رکھے تو وہ اسے روک سکے گا ورنہ وہ رسی توڑ کر بھاگ جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 452]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت برا ہے کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں (کہنا چاہیے) کہ مجھے بھلا دیا گیا اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسانوں کے دلوں سے دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بھی بڑھ کر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 453]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»
سیّدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 454]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 66 كتاب فضائل القرآن: 23 باب استذكار القرآن وتعاهده»