اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
191. باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد في التخلف عنها
191. باب: نماز باجماعت کی فضیلت اور تارکین جماعت کے لیے وعید
حدیث نمبر: 380
380 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: تَفْضُلُ صَلاَةُ الْجَمِيعِ صَلاَةَ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا، وتَجْتَمِعُ مَلاَئِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ (إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا)
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ جماعت نماز اکیلے پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے اور رات دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم پڑھنا چاہو تو (بنی اسرائیل۷۸) کی یہ آیت پڑھو یعنی فجر میں قرآن پاک کی تلاوت پر فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 31 باب فضل صلاة الفجر في جماعة»

حدیث نمبر: 381
381 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیں درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 30 باب فضل صلاة الجماعة»

حدیث نمبر: 382
382 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ ُرَجُلاً فَيَؤُم النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا، أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں پھر نماز کے لئے کہوں اس کے لئے اذان دی جائے پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں (جو نماز با جماعت میں حاضر نہیں ہوتے) پھر انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انہیں مسجد میں ایک اچھی قسم کی گوشت والی ہڈی مل جائے گی یا دو عمدہ کھر ہی مل جائیں گے تو یہ عشاء کی جماعت کے لئے مسجد میں ضرور حاضر ہو جائیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 382]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 29 باب وجوب صلاة الجماعة»

حدیث نمبر: 383
383 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ صَلاَةٌ أَثْقَلَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنَ الْفَجْرِ وَالْعِشَاءِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ الْمُؤَذِّنَ فَيُقِيمَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً يَؤُمُّ النَّاسَ، ثُمَّ آخُذُ شُعَلاً مِنْ نَارٍ فَأُحَرِّقَ عَلَى مَنْ لاَ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلاَةِ بَعْدُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا ثواب کتنا زیادہ ہے (اور وہ چل نہ سکتے) تو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آتے اور میرا تو ارادہ ہو گیا تھا کہ موذن سے کہوں کہ وہ تکبیر کہے پھر میں کسی کو نماز پڑھانے کے لئے کہوں اور خود آگ کی چنگاریاں لے کر ان سب کے گھروں کو جلا دوں جو ابھی تک نماز کے لئے نہیں نکلے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 34 باب فضل العِشاء في الجماعة»