اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
184. باب استحباب التبكير بالعصر
184. باب: عصر اول وقت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 361
361 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ؛ وَبَعْضُ الْعَوَالِي مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَمْيَالٍ، أَوْ نَحْوِهِ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج بلند اور تیز روشن ہوتا تھا پھر ایک شخص مدینہ کے بالائی علاقہ کی طرف جاتا وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا تھا (راوی نے کہا کہ) مدینہ کے بالائی علاقہ کے بعض مقامات تقریبا چار میل پر یا کچھ ایسے ہی واقع ہیں [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 361]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 13 باب وقت العصر»

حدیث نمبر: 362
362 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَقُلْتُ: يَا عَمِّ مَا هذِهِ الصَّلاَةُ الَّتِي صَلَّيْتَ قَالَ: الْعَصْرُ، وَهذِهِ صَلاَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي مَعَهُ
سیّدنا ابو امامہ (سیّدنا سعد بن سہل رضی اللہ عنہ) کہتے تھے کہ ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر ہم نکل کر سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپ نماز پڑھ رہے ہیں میں نے عرض کی کہ اے مکرم چچا یہ کون سی نماز آپ نے پڑھی ہے؟ فرمایا کہ عصر کی اور اسی وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی یہ نماز پڑھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 13 باب وقت العصر»

حدیث نمبر: 363
363 صحيح حديث رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَنَنْحَرُ جَزُورًا فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسْمٍ، فَنأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ
سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح کرتے اس کو دس حصوں میں تقسیم کرتے اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 47 كتاب الشركة: 1 باب الشركة في الطعام»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ بدر میں چھوٹے ہونے کی وجہ سے پیچھے رکھے گئے۔ احد اور دیگر غزوات میں شریک ہوئے۔ احد کے دن انہیں ایک تیر لگا جسے کھینچا تو پھل گوشت میں رہ گیا اور موت تک اندر رہا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میں قیامت کے دن تمہاری گواہی دوں گا۔ ۷۴ ہجری کو ۸۶ سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں عبدالملک بن مروان کے دور خلافت میں وفات پائی۔