سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے بیان کیا کہ مجھ سے سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مال دار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 347]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 155 باب الذكر بعد الصلاة»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں عمرہ کرتے ہیں جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پا لو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوائے ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح (سبحان اللہ) تحمید (الحمدللہ) اور تکبیر (اللہ اکبر) کہا کرو (سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح تینتیس مرتبہ تحمید تینتیس مرتبہ اور تکبیر چونتیس مرتبہ کہیں گے میں نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ نے فرمایا کہ سبحان اللہ اور الحمدللہ اور اللہ اکبر کہو تا آنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 348]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 155 باب الذكر بعد الصلاة»