سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی پھر فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا اسے لے جا کر ابو جھم کو واپس کر دو اور ان سے (بجائے اس کے) سادی چادر مانگ لاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 326]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 93 باب الالتفات في الصلاة»
وضاحت: یہ چادر ابو جھم نے آپ کو تحفہ میں دی تھی مگر اس کے نقش و نگار آپ کو پسند نہیں آئے کیونکہ ان کی وجہ سے نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آ رہا تھا اس لئے آپ نے اسے واپس کرا دیا۔ معلوم ہوا کہ نماز میں غافل کرنے والی کوئی چیز نہ ہونی چاہیے۔