اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
163. باب جواز الخطوة والخطوتين في الصلاة
163. باب: نماز میں ضرورت سے دو ایک قدم چلنا درست ہے
حدیث نمبر: 316
316 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ أَبُو حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ: إِنَّ رِجَالاً أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ، مِمَّ عُودُهُ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذلِكَ، فَقَالَ: وَاللهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلاَنَةَ (امْرأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ): مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاء الْغَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ ههُنَا ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَع وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى، فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتُعلَّمُوا صَلاَتِي
ابو حازم بن دینار رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ کچھ لوگ سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ان کا آپس میں اس (بات) پر اختلاف تھا کہ منبر نبوی (علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام) کی لکڑی کس درخت کی تھی اس لئے سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا خدا گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبر نبوی کس لکڑی کا تھا پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کے پاس جن کا سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی بتایا تھا ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے میرے لئے لکڑیاں جوڑ دینے کے لئے کہیں تا کہ مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا کروں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لایا۔ اس انصاری خاتون نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہاں رکھوایا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر (کھڑے ہو کر) نماز پڑھائی اسی پر کھڑے کھڑے تکبیر کہی اسی پر رکوع کیا پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا لوگو میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنی سیکھ لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 26 باب الخطبة على المنبر»