اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
138. باب الاستماع للقراءة
138. باب: قراء ت سننے کا بیان
حدیث نمبر: 257
257 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ (لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ) قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ، وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللهُ الآيَةَ الَّتِي فِي (لاَ أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ) (لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَه وَقُرْآنَهُ) قَالَ: عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ، وَقُرْآنَهُ (فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ) فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ (ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَه) عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ قَالَ: فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللهُ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے اللہ تعالیٰ کے ارشاد آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان نہ ہلایا کریں (القیامہ۱۶) کے متعلق بتلایا کہ جب حضرت جبریل علیہ السلام آپ پر وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے اور آپ پر یہ بہت سخت گذرتا یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوتا تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل کی جو سورہ میں ہے آپ اس کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کر دینا اور اس کا پڑھوانا یعنی قرآن آپ کے دل میں جما دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے پھر جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے یاد کرتے جایا کریں یعنی جب ہم وحی نازل کریں تو آپ غور سے سنیں پھر اس کا بیان کر دینا بھی ہمارے ذمہ ہے یعنی یہ بھی ہمارے ذمہ ہے کہ ہم اسے آپ کی زبانی لوگوں کے سامنے بیان کرا دیں بیان کیا کہ چنانچہ اس کے بعد جب جبریل علیہ السلام وحی لے کر آتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جاتے اور جب چلے جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 257]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 75 سورة القيامة: 2 باب قوله (فإِذا قرأناه»

حدیث نمبر: 258
258 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى (لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ) قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ (هُوَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ رَاوِي الْحَدِيثِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ): أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى (لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) قَالَ جَمْعُهُ لَهُ فِي صَدْرِكَ وَتَقْرَأَهُ، (فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ) قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ (ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ) ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَعْدَ ذَلِكَ، إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأَهُ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکلام الٰہی لاتحرک الخ کی تفسیر کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول قرآن کے وقت بہت سختی محسوس فرمایا کرتے تھے اور اس کی (علامتوں) میں سے ایک یہ تھی کہ یاد کرنے کے لئے آپ اپنے ہونٹوں کو ہلاتے تھے سیّدنا ابن عباس نے کہا میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح آپ ہلاتے تھے سعید (سیّدنا سعید بن جبیر جو کہ یہ حدیث سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت کرتے ہیں) کہتے ہیں میں بھی اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہماکو میں نے ہلاتے دیکھا پھر انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے (سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا) پھر یہ آیات اتریں کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لئے اپنی زبان نہ ہلاؤ اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارا ذمہ ہے۔ (القیامہ۱۷۔۱۶)سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں یعنی قرآن آپ کے دل میں جما دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے پھر جب ہم پڑھ چکیں تو اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو سیّدنا ابن عباس فرماتے ہیں (اس کا مطلب یہ ہے) کہ آپ اس کو خاموشی کے ساتھ سنتے رہیں اس کے بعد مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے پھر یقینا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ اس کو پڑھیں (یعنی اس کو محفوظ کر سکیں) چنانچہ اس کے بعد جب آپ کے پاس حضرت جبریل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے تو آپ (توجہ سے) سنتے جب وہ چلے جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (وحی) کو اسی طرح پڑھتے جس طرح حضرت جبریل علیہ السلام نے اسے پڑھا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 258]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 1 كتاب بدء الوحي: 4 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»