اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
68. باب شفاعة النبي صلی اللہ علیہ وسلم لأبي طالب والتخفيف عنه بسببه
68. باب: ابوطالب کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کرنا اور شفاعت کی وجہ سے ان سے عذاب جہنم میں تخفیف ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 125
125 صحيح حديثُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضي الله عنه قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَغْنَيْتَ عَنْ عَمِّكَ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ قَالَ: هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ وَلَوْلاَ أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ
سیّدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ کے لئے غصہ ہوتے تھے؟ آپ نے فرمایا (اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 40 باب قصة أبي طالب»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو الفضل ہے۔ جاہلیت واسلام میں قریش کے اکابرین میں سے تھے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جان تھے۔ حجاج کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا ان کا مشغلہ تھا۔ ہجرت سے پہلے مسلمان ہوگئے تھے لیکن اپنا اسلام چھپائے رکھا اور مکہ میں ٹھہرے رہے۔ غزوہ حنین میں حاضر ہوئے تھے۔ آخر عمر میں نابینے ہوگئے تھے، ان کی بزرگی کی وجہ سے سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ ۳۵ احادیث کے راوی ہیں۔ ۳۲ ہجری کو ۸۸ سال کی عمر میں مدینہ وفات پائی۔

حدیث نمبر: 126
126 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ، فَقالَ: لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُجْعَلُ فِي ضَحضَاحٍ مِنَ النَّارِ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغهُ
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ کی مجلس میں آپ کے چچا کا ذکر ہو رہا تھا تو آپ نے فرمایا شاید قیامت کے دن انہیں میری شفاعت کام آ جائے اور انہیں صرف ٹخنوں تک جہنم میں رکھا جائے جس سے ان کا دماغ کھولے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 40 باب قصة أبي طالب»