سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہوگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 107]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 48 باب (واذكر في الكتاب مريم»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح بن مریم ہیں اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 108]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 48 باب (واذكر في الكتاب مريم»
حدیث نمبر: 109
109 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ الله أنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَمَّا كَذَّبَتْنِي قُرَيْشٌ قُمْتُ فِي الْحِجْرِ فَجَلاَ الله لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَطَفِقْتُ أُخْبِرُهُمْ عَنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا تھا کہ جب قریش نے (معراج کے واقعہ کے سلسلے میں) مجھ کو جھٹلایا تو میں حطیم میں کھڑا ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے میرے لئے بیت المقدس کو روشن کر دیا اور میں نے اسے دیکھ دیکھ کر قریش سے اس کے پتے اور نشان بیان کرنا شروع کر دئیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 109]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 41 باب حديث الإسراء وقول الله تعالى (سبحان الذي أسرى بعبده ليلا»