اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
17. باب بيان أن الدين النصيحة
17. باب: دین خیر خواہی، سچائی اور خلوص کو کہتے ہیں
حدیث نمبر: 35
35 صحيح حديث جَريرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ بايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَلَقَّنَني فِيما اسْتَطَعْتُ، وَالنُّصْحِ لِكلِّ مُسْلِمٍ
سیّدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بھی بیعت کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 93 كتاب الأحكام: 43 باب كيف يبايع الإمام الناس»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عمرو یا ابو عبداللہ تھی۔ نجاشی کی موت والی حدیث کے راوی ہونے کی وجہ سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ دس ہجری سے پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ بڑے خوبصورت اور جوان تھے اسی لیے تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یہ اس امت کے یوسف ہیں۔ کوفہ میںسکونت اختیار کی تھی بعد میں قرقیسیا میں رہائش اختیار کی اور ۵۱ یا ۵۴ ہجری کو وفات پائی۔