سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔ اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ خاموش رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 29]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره»
سیّدنا ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے تو آپ نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے پوچھا یا رسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے؟ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 30]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 31 باب من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا ابو شریح رضی اللہ عنہ کا اصل نام خویلد بن عمرو تھا۔ فتح مکہ سے قبل اسلام قبول کیا۔ فتح مکہ کے دن خزاعہ قبیلہ کے علم بردار تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے احادیث روایت کی ہیں۔ امام طبری نے لکھا ہے کہ ۶۸ہجری کو مدینہ میں وفات پائی۔