سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہو گئے (اور کچھ نے زکوۃ سے انکار کر دیا اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا) تو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کر سکتے ہیں کہ مجھے حکم ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کی شہادت نہ دے دیں اور جو شخص اس کی شہادت دے دے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہو جائے گا سوائے اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہو گا اس پر سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوۃ اور نماز میں تفریق کرے گا (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوۃ کے لئے انکار کر دے) کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے خدا کی قسم اگر انہوں نے زکوۃ میں چار مہینے کے بچے کے دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیا تھا اور بعد میں میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 1 باب وجوب الزكاة»
حدیث نمبر: 14
14 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقاتِلَ النَّاسَ حَتّى يَقُولُوا لا إِلهَ إِلاّ اللهُ، فَمَنْ قَالَ لا إِلهَ إِلاّ اللهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنّي نَفْسَهُ وَمالَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسابُهُ عَلى اللهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں پس جس نے اقرار کر لیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو اس کی جان اور مال ہم سے محفوظ ہے سوائے اس حق کے جس کی بناء پر قانوناً اس کی جان و مال زد میں آئے اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 102 باب دعاء النبي صلی اللہ علیہ وسلم إلى الإسلام والنبوة»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے (اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوۃ دیں۔ جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے سوائے اسلام کے حق کے (رہا ان کے دل کا حال تو) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 17 باب فإن تابوا وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فخلوا سبيلهم»