صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابُ ذِكْرِ الْعُمْرَةِ وَشَرَائِعِهَا وَسُنَنِهَا وَفَضَائِلِهَا
عمرے کے فرائض، اس کی سنّتیں اور اس کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
2168. ‏(‏427‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ جِهَادَ النِّسَاءِ الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ،
2168. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عورتوں کا جہاد، حج اور عمرہ ہے۔
حدیث نمبر: Q3074
وَفِي الْخَبَرِ- عِلْمِي- دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ الْعُمْرَةَ وَاجِبَةٌ كَالْحَجِّ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ أَنَّ عَلَيْهِنَّ الْعُمْرَةَ كَمَا أَنَّ عَلَيْهِنَّ الْحَجَّ
میرے علم کے مطابق اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حج کی طرح عمرہ بھی واجب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی ہے کہ عورتوں کے اوپر جس طرح حج کرنا ضروری ہے اسی طرح عمرہ کرنا بھی ضروری ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابُ ذِكْرِ الْعُمْرَةِ وَشَرَائِعِهَا وَسُنَنِهَا وَفَضَائِلِهَا/حدیث: Q3074]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 3074
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ؟ قَالَ:" عَلَيْهِمْ جِهَادٌ، لا قِتَالَ فِيهِ: الْحَجُّ، وَالْعُمْرَةُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لا قِتَالَ فِيهِ وَإِعْلامُهُ أَنَّ الْجِهَادَ الَّذِي عَلَيْهِنَّ الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ بَيَانُ أَنَّ الْعُمْرَةَ وَاجِبَةٌ كَالْحَجِّ، إِذْ ظَاهِرُ قَوْلِهِ عَلَيْهِنَّ أَنَّهُ وَاجِبٌ إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ عَلَى الْمَرْءِ مَا هُوَ تَطَوُّعٌ غَيْرُ وَاجِبٍ
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کیا عورتوں پر بھی جہاد فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُن پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں لڑائی نہیں ہے، وہ حج اور عمرہ ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ آپ کے اس فرمان کہ ان پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں لڑائی بھی نہیں ہے اور آپ نے انھیں بتایا کہ ان پر واجب جہاد حج اور عمره کرنا ہے، اس میں یہ دلیل ہے کہ عمرہ حج کی طرح واجب ہے۔ کیونکہ آپ کا فرمان عَلَيْهِنَّ (ان پر ہے) کا ظاہری مفہوم یہی ہے کہ ان پر واجب ہے کیونکہ کسی نفلی عبادت کے لئے یہ کہنا درست نہیں کہ وہ علی المرء (آدمی پر ہے)۔ (یہ اسی وقت کہا جاتا ہے جب کسی چیز کا وجوب بتانا مقصود ہو)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابُ ذِكْرِ الْعُمْرَةِ وَشَرَائِعِهَا وَسُنَنِهَا وَفَضَائِلِهَا/حدیث: 3074]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري