ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ پہلے جب میں منیٰ، عرفہ اور ذی المجاز بازار میں موسم حج میں خرید و فروخت کرتے تھے، پھر وہ ڈر گئے کہ وہ حالت احرام میں خرید و فروخت کرتے ہیں، تو الله تعالی نے یہ آیت نازل فرمادی «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» [ سورة البقرة: 198]”تم پرکوئی گناہ نہیں کہ تم (حج کے دوران) اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔“ جناب عبید بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما في مواسم الحج (حج کے موسم میں) یہ الفاظ آیت کے ساتھ قرآن مجید میں تلاوت کرتے تھے۔ “[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3054]
جناب عبید اللہ بن ابی یزید بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کو یہ آیت اس طرح پڑھتے ہوئے سنا «لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ فِى مَوَاسِم الْحَجّ» ”تم پرکوئی گناہ نہیں ہے کہ تم موسم حج میں اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3055]