ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں (عمرہ کرکے فارغ ہونے کے بعد) رات کے آخری پہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وادی ابطح میں اُس وقت ملی جب آپ (مکّہ مکرّمہ کی طرف) چڑھ رہے تھے اور میں وادی میں اُتر رہی تھی یا آپ اُتررہے تھے اور میں چڑھائی چڑھ رہی تھی۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2997]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلے پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ اس روایت میں یہ الفاظ بیان کیے آپ نے وادی محصب میں اپنے صحابہ کو روانگی کا حُکم دیا تو لوگ چل پڑے۔ پھر آپ صبح کی نماز کے وقت بیت اللہ شریف کے پاس سے گزرے تو آپ نے اس کا طواف کیا پھر باہر آ کر سواری پر بیٹھے پھر آپ مدینہ منوّرہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2998]