ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2115. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وادی ابطح میں صرف اس لئے اترے تھے تاکہ آپ کی روانگی آسان ہو اگرچہ آپ نے منیٰ ہی میں صحابہ کرام کو بتادیا تھا کہ آپ وادی ابطح میں اتریں گے
اس بات کی دلیل کے بیان کے ساتھ کہ وادی ابطح میں اترنا حج کے لازمی افعال میں سے نہیں ہے کہ اس کو چھوڑنے والا گناہ گار ہو یا اس میں نہ اترنے پرایک قربانی کرنا کفّارہ واجب ہوتا ہو [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2987]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وادی ابطح میں صرف اس لئے اُترے تھے کیونکہ یہاں سے (مدینہ منوّرہ) روانہ ہونا آسان تھا لہٰذا جو شخص چاہے اس وادی میں اُترے اور جو چاہے نہ اترے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2987]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں۔ وادی محصب میں قیام کرنا سنّت نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی میں صرف اس لئے قیام کیا تھا کہ یہ آپ کی روانگی کے لئے آسان جگہ تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یہ فرمان وادی محصب میں قیام کرنا سنّت نہیں ہے۔ اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ ایسا فعل نہیں ہے کہ جس کی اقتداء کرنا لوگوں کے لئے واجب ہو۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام افعال اگرچہ وہ مباح ہی ہوں اُن پر سنّت کا لفظ تو بولا جاتا ہے۔ لیکن لوگ اس سنّت کی پیروی کرسکتے ہیں کیونکہ یہ مباح ہے لیکن ان پر یہ فعل واجب نہیں ہے۔ (کہ اس کام کو نہ کرنے والا گناہ گار ہوجائے یا اس پر کفّارہ واجب ہو جائے)۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2988]