ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا، جبکہ ہم ابھی منیٰ میں تھے ہم کل خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ ڈالیں گے ان شاء اللہ۔ جناب بندار کی روایت میں ہے جب انھوں نے قسمیں اُٹھائی تھیں بلکہ صحیح لفظ یہ ہیں کہ جہاں پر انھوں نے کفر پر اتحاد کی قسمیں اُٹھائی تھیں۔ اور یہ واقعہ اس طرح ہے کہ قریش اور کنانہ نے خیف یعنی وادی محصب میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کے خلاف آپس میں قسمیں اُٹھائی تھیں کہ وہ ان سے شادی بیاہ نہیں کریںگے اور ان کے خاندان سے خرید وفروخت نہیں کریںگے حتّیٰ کہ وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالے کردیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2981]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی مثل بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ ہیں انھوں نے آپس میں قسمیں اُٹھائیں کہ وہ بنی ہاشم اور بنی مطلب سے رشتہ داریاں نہیں کریںگے اور نہ ان کے ساتھ کوئی اور معاملہ کریںگے حتّیٰ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے دشمنوں کے حوالے کردیں جناب ربیع اور یونس کی روایت میں ہے کہ انھوں نے آپس میں کفر پر قسمیں کھائیں، جناب بحر کی روایت میں ہے کہ جب انھوں نے کفر پر قسمیں اُٹھائیں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2982]